ساہیوال۔ سطح سمندر سے 516 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں کمالیہ کو وہی مقام حا ملتان اور دہلی کو حاصل ہے۔
326ق م میں سکندراعظم نے پنجاب پر حملہ کیا تو شور کوٹ (ضلع جھنگ) سے ہڑپہ (ضلع ساہیے پیش قدمی کرتے وقت جس قوم نے سکندر کاراستہ روکا، وہ اس خطہ میں آباد کھو کھر قوم تھی اور سکے میں اپنے سپاہیوں کو حکم دیا تھا کہ اس شہر کو آگ لگا دیں۔ سکندر یونانی کے حملے کے 400 سال بعد آباد ہے، ایک راجہ سرکپ نامی ہوا جو چو سر کا کھلاڑی تھا، سر دھڑ کی بازی لگا کر کھیلا کرتا تھا اور د مخالف کھلاڑی کو شکست دیتا اور اس کا سر قلم کر دیا کرتا تھا۔ سیالکوٹ کا راجہ رسالو بھی چوسر کا ماہر کھلے سرکپ سے بازی کھیلنے آیا، اسے شکست دی اور اس کا سر قلم کر دیا۔ میونسپل کمیٹی بلد یہ کمالیہ میں دے موجود ہے جہاں راجہ یہ سارا کھیل کھیلتا تھا۔ سرکپ کو شکست دینے کے بعد راجہ رسالو نے اس کی بے
سے شادی کر لی۔ 1525 میں جب لودھی خاندان کی حکومت ہندوستان پر تھی تو ملتان کار کیس خان کمال خان کھرلا ہوا اور قصبہ نگری کے حاکم رائے ماند کے پاس رہنے لگا۔ اس مقام پر قیام کے دوران اس نے یہاں بزرگ شخصیت حضرت شاہ حسین کی خدمت اقدس میں ایک کھیں پیش کیا اور اللہ کے اس ولی نے خود خان کھرل کو راوی کا دلیس بخش دیا۔ اقتدار سے محرومی کے بعد رائے مماند کے بیٹوں نے انتقام کمال خا کر دیا۔ 1530